سابق عملے کا ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس پر جنسی ہراسانی، امتیازی سلوک کا الزام | Maqvi News

[ad_1]

---فائل فوٹو
—فائل فوٹو 

دنیا کی امیر ترین شخصیات میں پہلے نمبر پر براجمان ایلون مسک کی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ پر سابق عملے کی جانب سے امتیازی سلوک اور  جنسی ہراسانی کا الزام لگایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ جنسی ہراسانی اور امتیازی سلوک جیسے الزامات ایلون مسک یا اُن کی کمپنی پر پہلی بار عائد نہیں کیے گئے ہیں۔

اس سے قبل بھی 2022ء  میں اس قسم کے الزامات ایلون مسک پر عائد ہو چکے ہیں۔

اب تازہ خبروں کے مطابق ٹیسلا کے بانی، ایلون مسک کی دوسری فلیگ شپ کمپنی ’اسپیس ایکس‘ کی کیلیفورنیا سائٹ سے نسل پرستی اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

ایلون مسک کی راکٹ بنانے والی کمپنی، اسپیس ایکس کے سابق ملازمین نے کمپنی کے خلاف قانونی جنگ لڑنے سے متعلق اعلان کیا ہے، سابق ملازمین کی جانب سے ایلون کی کمپنی پر امتیازی سلوک برتنے اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

اسپیس ایکس کے سابق ملازم، کیلی فورنیا کے رہائشی نے کمپنی پر الزام لگایا ہے کہ وہاں کام کا ماحول خوشگوار نہیں تھا جبکہ بیہودہ لطیفے عام تھے، خواتین کو مردوں سے کم معاوضہ دیا جاتا تھا اور شکایت کرنے والے کارکنوں کو نکال دیا جاتا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیلیفورنیا کے شہری حقوق کے محکمے نے سابق ملازمین کی جانب سے کئی ماہ قبل درج کی گئی سات شکایات سے متعلق گزشتہ روز کمپنی کو آگاہ کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک پر دو سال قبل ایک فلائٹ اٹینڈنٹ کو جنسی ہراسانی پر خاموش رہنے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالرز دینے کا الزام سامنے آیا تھا جبکہ اسپیس ایکس کے بانی نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔ 

امریکی نیوز ویب سائٹ ’بزنس انسائیڈر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے 2016ء میں جنسی طور پر ہراسانی کا شکار ہونے والی فلائٹ اٹینڈنٹ کی دوست نے بتایا تھا کہ متاثرہ خاتون اسپیس ایکس کی اُس پرواز کے عملے میں شامل تھی جس میں ایلون مسک بھی موجود تھے۔

Maqvi News #Maqvi #Maqvinews #Maqvi_news #Maqvi#News #info@maqvi.com

[ad_2]

Source link