آبزرور مشن نہ ہونے کے باوجود یورپی یونین پاکستان میں شفاف انتخابات کیلئے پرامید | Maqvi News

[ad_1]

آبزرور مشن نہ ہونے کے باوجود یورپی یونین پاکستان میں شفاف انتخابات کیلئے پرامید

یورپی یونین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یورپین الیکشن آبزرور مشن نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات صاف شفاف ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے سینئر عہدیدار نے 2 فروری کو یورپین دارالحکومت برسلز میں منعقد ہونے والی ای یو انڈو پیسیفک منسٹیریل فورم سے قبل ایک ٹیکنیکل بریفنگ میں شرکت کرنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس میں منعقد ہونے والی ٹیکنیکل بریفنگ میں اس نمائندے کی جانب سے پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی، پاک یورپ اقتصادی تعلقات اور 8 فروری کو پاکستان میں منعقد ہونے والے الیکشن کے تناظر میں یورپین یونین کی توقعات سے متعلق، مختلف سوالات کے جواب میں نام نہ لکھنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

سینئر آفیشل نے کہا کہ پاکستان اس ریجن کا ایک اہم ملک ہے، جس کے ساتھ جی ایس پی پلس کی یورپین سہولت سمیت ہمارے مضبوط اقتصادی تعلقات ہیں۔ یہ سہولت پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کے ذریعے اس کے اندرونی استحکام میں اضافہ ہوگا۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ تنازعات کے تناظر میں ای یو ایکسٹرنل ایکشن سروس کے سینئیر عہدیدار نے کہا کہ یورپ ہر طرح کی دہشت گردی کے سخت خلاف ہے۔ ہم پاکستان میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں حکومت پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پڑوسی ملک کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ ناخوشگوار واقعے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پیدا ہونے والے تنازعات کو طاقت یا ہتھیاروں کی بجائے گفتگو کے ذریعے حل کیا جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انڈو پیسیفک ممالک کے ساتھ تعلقات یورپ کے مستقبل کیلئے اہم ہیں۔

مجموعی جی ڈی پی کا 50 فیصد رکھنے کے ساتھ یہ صدی ایشیا کی صدی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس خطے کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کریں۔

سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ موجودہ دنیا پیچیدہ تر ہوتی جا رہی ہے لیکن یورپ کا اس خطے کے حوالے سے کوئی پوشیدہ ایجنڈا نہیں۔

Maqvi News #Maqvi #Maqvinews #Maqvi_news #Maqvi#News #info@maqvi.com

[ad_2]

Source link